*.استاد محترم کو میرا سلام کہنا*
ایوب خان ملکۂ برطانیہ اور ان کے شوہر کو پاکستان دورے کے دوران برن ہال سکول ایبٹ آباد لے گئے، ملکہ تو ایوب خان کے ساتھ بچّوں سے ہاتھ ملاتی آگے بڑھ گیئں، اُن کے شوہر بچّوں سے باتیں کرنے لگے، پُوچھا کہ بڑے ہو کے کیا بننا ہے، بچّوں نے کہا ڈاکٹر، انجنیئر، آرمی آفیسر، پائلٹ، وغیرہ وغیرہ۔ وہ کچھ خاموش ہو گئے.
پھر لنچ پر ایوب خان سے کہا کہ آپ کو اپنے ملک کے مستقبل کا کچھ سوچنا چاہیے۔ میں نے بیس بچّوں سے بات کی۔ کسی نے یہ نہیں کہا کہ اسے ٹیچر بننا ہے اور یہ بہت خطرناک ہے...
ایوب خان صرف مسکرا دیے. کچھ جواب نہ دے سکے اور یہ ہمارے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔
انگریز حکومت نے حضرت علامہ اقبالؒ ؒکو سر کا خطاب دینے کا ارادہ کیا تو حضرت علامہ اقبالؒ کو وقت کے گورنر نے اپنے دفتر آنے کی دعوت دی.
حضرت علامہ اقبالؒ نے یہ خطاب لینے سے انکار کر دیا۔ جس پر گورنر بے حد حیران ہؤا۔ وجہ دریافت کی تو حضرت علامہ اقبالؒ نے فرمایا: ’’میں صرف ایک صورت میں یہ خطاب وصول کر سکتا ہوں کہ پہلے میرے استاد مولوی میر حسنؒ کو ’’شمس العلماء‘‘ کا خطاب دیا جائے‘‘۔
یہ سن کر انگریز گورنر نے کہا:
”ڈاکٹر صاحب! آپ کو تو ’’سر‘‘ کا خطاب اس لیے دیا جا رہا ہے کہ آپ بہت بڑے شاعر ہیں۔ آپ نے کتابیں تخلیق کی ہیں، بڑے بڑے مقالات تخلیق کیے ہیں۔ بڑے بڑے نظریات تخلیق کیے ہیں۔ لیکن آپ کے استاد مولوی میر حسنؒ صاحب نے کیا تخلیق کیا ہے‘‘
یہ سن کر حضرت علامہ اقبالؒ نے جواب دیا کہ: ’’مولوی میر حسنؒ نے اقبالؒ تخلیق کیا ہے.‘‘
یہ سن کر انگریز گورنر نے حضرت علامہ اقبالؒ کی بات مان لی اور اْن کے کہنے پر مولوی میر حسن ؒ کو ’’شمس العلماء‘‘ کا خطاب دینے کا فیصلہ کر لیا۔ اس پر مستزاد علامہ صاحب نے مزید کہا کہ: ’’میرے استاد مولوی میر حسنؒ کو ’’شمس العلماء‘‘ کا خطاب دینے کے لیے یہاں سرکاری دفاتر میں نہ بلایا جائے بلکہ اْن کو یہ خطاب دینے کے لیے سرکاری تقریب کو سیالکوٹ میں منعقد کیا جائے، یعنی میرے استاد کے گھر.‘‘
اور پھر ایسا ہی کیا گیا۔ مولوی میر حسنؒ کو آج کوئی بھی نہ جانتا اگر وہ حضرت علامہ اقبالؒ کے استاد نہ ہوتے۔ لیکن آج وہ شمس العلماء مولوی میر حسنؒ ؒکے نام سے جانے جاتے ہیں۔
استاد کا مقام اور عظمت ہر شے سے بُلند ہے۔
ان اساتذہ کے نام۔
جنہوں نے مجھے انسان بنایا۔
*کیا آج آپنے درودِ پاک پڑھا؟*
*صلی اللہ علیہ والہ وسلم*
*نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے
No comments:
Post a Comment